مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی عوام اپنی آزادی ، استقلال اور قومی حکمرانی کا بھر پور دفاع اور سامراجی طاقتوں کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کامقابلہ جاری رکھیں گے۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی میں ایرانی عوام کا اہم کردار ہے کل بھی ایرانی عوام انقلاب کے حامی تھے اور آج بھی ایرانی عوام انقلاب کے اصلی مالک اور حامی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم عوامی اعتراض کو بالکل تسلیم کرتے ہیں عوام کو اپنے حقوق کے سلسلے میں بولنے کا حق ہے ہم عوام کے اس حق کو تسلیم کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایرانی عوام ہمیشہ ملک کے استقلال، آزادی اور قومی حاکمیت کے ساتھ ہیں۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ موجودہ حکومت بے روزگاری کے خاتمہ اور مزاحمتی اقتصاد کے سلسلے میں تلاش و کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔ اور ایران اس وقت ترقی اور پیشرفت کی شاہراہ پر گامزن ہے۔
صدر حسن روحانی نے خطے میں امن و سلامتی کو اقتصادی رونق کے لئے اہم قراردیتے ہوئے کہا کہ غیر علاقائی طاقتیں خطے میں دہشت گردی کے فروغ اور بد امنی کا اصلی سبب ہیں خطے کے ممالک باہمی تعاون سے خطے میں امن و سلامتی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
صدر حسن روحانی نے یمن جنگ کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یمن پر مسلط کردہ جنگ سے سعودی عرب کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا اور نہ کوئی فائدہ پہنچے گا یمن جنگ کے نتیجے میں سعودی عرب کا چھپا ہوا چہرہ عالم اسلام کے سامنے نمایاں ہوگیا۔ سعودی عرب خطے میں امریکی اور اسرائیل مفادات کے لئے سرگرم عمل ہے سعودی عرب نے ایک غریب عرب ملک پر جنگ مسلط کرکے ثابت کردیا ہے کہ سعودی عرب عربوں اور مسلمانوں کا دشمن اور امریکہ اور اسرائیل کا اتحادی اور حامی ہے۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ یمن کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعہ قابل حل ہے لیکن سعودی عرب کا مذاکرات پر کوئی یقین نہیں۔
صدر حسن روحانی نے ایران، روس اور ترکی کے باہمی تعلقات کو مفید اور اہم قراردیتے ہوئے کہا کہ ترکی کی شام میں فوجی کارروائی شامی حکومت کی اجازت کے بغیر ہے ہمارا اصولی مؤقف یہی ہے کہ کسی بھی ملک کی فوج کی دوسرے ملک میں مداخلت اجازت پر مبنی ہونی چاہیے۔ صدر روحانی نے کہا کہ ترکی کی شام میں فوجی کارروائی کا کوئی خاص نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔ ہم شام میں امریکی فوجی مداخلت کی بھی مذمت کرتے ہیں کیونکہ شام میں امریکی مداخلت بھی شامی حکومت کی اجازت کے بغیر ہے۔
صدر حسن روحانی نے مشترکہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مشترکہ ایٹمی معاہدہ ایک عالمی اور چند جانبہ معاہدہ ہے اور اس میں مزید ایک لفظ کا نہ اضافہ کیا جائے گا اور نہ کسی لفظ کو کم کیا جائے گا۔ اگر اس معاہدے کو کسی نے توڑنے کی کوشش کی تو ایران بھی اپنی پہلی پوزيشن پر واپس چلا جائے گا۔
صدر حسن روحانی نے خطے میں امریکی موجودگی کو دہشت گردی کے فروغ کا اصلی سبب قراردیتے ہوئے کہا کہ امریکہ دہشت گردوں کو بہانہ بنا کر خطے میں اپنی موجودگی کا جواز بنا رہا ہے جبکہ دہشت گرد خطے میں امریکی موجودگی کو بہانہ بنا کو جوانوں کو اپنی صفوں میں کررہے ہیں۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ امریکہ خطے کے مسلم ممالک میں بدامنی پھیلا کر اسرائیل کو تحفظ فراہم کررہا ہے اور اس سلسلے میں اسے سعودی عرب کی بھر پور حمایت حاصل ہے۔ انھوں نے کہا کہ فلسطین عالم اسلام کا سب سے اہم اور پہلا مسئلہ ہے اور بیت المقدس فلسطین کا دائمی اور ابدی دارالحکومت ہے۔
صدر حسن روحانی نے ایران کے میزائل پروگرام کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران روایتی ہتھیاروں کے بارے میں کسی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کرےگا ہم عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف ہیں اگر ہمارے دشمنوں کے پاس عام تباہی پھیلانے والے ہتھیار اور ایٹمی ہتھیار موجود ہیں تو کم سے کم ہمیں اپنے دفاع کے لئے روایتی ہتھیاروں میں پیشرفت کرنی چاہیے ۔
آپ کا تبصرہ